Ticker

9/recent/ticker-posts

Why does the army do business? فوج کاروبار کیوں کرتی ہے

Why does the army do business  فوج کاروبار کیوں کرتی ہے؟

Facts about Army why-does-army-do-business-pak-army-budget-of-army

 

وہ ممالک جہاں فوج کو مطلوبہ وسائل فراہم نہیں کیے جاتے وہاں فوج کو محدود پیمانے پر کاروبار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے

فوج کے اپنے بے پناہ مسائل ہوتے ہیں سرحدوں پہ کشیدگی، بلوچستان سے لیکر وزیر ستان تک دہشت گردی سے نبٹنے کے لیے بجٹ اور نفری کو مینیج کرنا ضرب عضب جیسے آپریشنز جس کے لیے حکومت کی طرف سے فراہم کیا گیا بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرہ ثابت ہوتا ہے پاک افغان طویل سرحد پر باڑ ، پاکستان کی دفاعی تیاریاں جو اندرونی و بیرونی خطرات کے پیش نظر ہوتی ہیں۔ سی آئ اے ، را ، موساد ، این ڈی ایس ، داعیش ، بلیک واٹر ، کی ہم پر مسلط کی گئی اندرونی پراکسیز، ، ملک میں قدرتی آفات ، حادثات ، ٹڈی دل سے لیکر کورونا تک ہر آفت میں افواج طلب کی جاتی ہیں کیا حکومت اس کے لیے الگ سے فنڈ دیتی ہے؟؟

بالکل نہیں یہ سب آپ کی فوج اپنے بجٹ اور وسائل سے کرتی ہے

پاکستان میں ایک وہ فوج ہے جو آپریشنل ہے وہ اپنے بجٹ کے اندر رہتے ہوے حاضر سروس فوجیوں کے امور کو دیکھتی ہے، آپریٹنگ اخراجات جن میں ٹرانسپورٹ، پی او ایل، راشن، علاج اور رہائش، ہتھیار، دفاعی امور اسی بجٹ میں دیکھے جاتے ہیں

دوسری طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان آرمی کے ہزاروں جوان شہید ہوے ہزاروں معذو

 ہوے فوج اپنے محدود بجٹ میں ان جوانوں کے لیے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے


لیکن ان نامساعد حالات کے باوجود فوج کبھی بھی اپنے جوانوں کو بےیارو مددگار نہیں چھوڑتی

شہدا کی فیملیز کی دیکھ بھال معذور اور ریٹائرڈ فوجیوں کی فلاح و بہبود، کے لیے فوج نے دو ادارے قائم کئیے

 جن میں ایک آرمی ویلفیئر ٹرسٹ اور ایک فوجی فاؤنڈیشن ہے اسی ٹرسٹ اور فاونڈیشن نے ریٹائرڈ فوجیوں کی بہبود کے لیے کاروباری کمپنیاں بنائی اور انھی کمپنیوں سے ریٹائرڈ فوجیوں سے لیکر سویلین تک مستفید ہوتے ہیں۔

 

فوج کی آڈیٹر جنرل برانچ ایک ویلفیئر ڈائریکٹریٹ کے تحت ان کاروباری کمپنیوں کی نگرانی تو کرتی ہے لیکن اس کا اس میں اور کوئی عمل دخل نہیں ہوتا

 

ان اداروں میں فوج سے ریٹائر ہو جانے والے لوگ ملازمت کرتے ہیں ان اداروں میں 90 فیصد ملازمین سویلین جبکہ صرف 10 فیصد ریٹائرڈ فوجی ہوتے ہیں ۔ان فلاحی اداروں سے فوج کو کوئی مالی منافع نہیں ملتا

 

اس ٹرسٹ اور فاونڈیشن کی انتظامیہ ریٹائرڈ فوجیوں پر مشتمل ہے یہ فاونڈیشن ریٹائرڈ اور جنگ میں معذور ہو جانے والے فوجیوں، شہدا کی فیملیز کے لیے وسائل پیدا کرتی ہے اور ان وسائل کو بغضی فوج کے کاروبار کا نام دیتے ہیں

ایک بات زہن نشین رہے کہ

پاک فوج بطور فوج کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں۔

ان اداروں کے زیرِ انتظام کاروباری کمپنیوں میں کوئی بھی حاضر سروس فوجی نہیں ہوتا بلکہ یہ ریٹائرڈ فوجیوں اور سویلین کے تجربات سے چلتی ہیں جو ریٹائرڈ فوجیوں کے علاوہ سویلینز کو روزگار بھی فراہم کرتی ہیں اور حکومت کو ریونیو بھی دیتی ہیں


جس طرح این جی اوز کو پیسا دیا جاتا ہے کہ وہ ویلفیئر کے کاموں کے لیے پراجیکٹ لگائیں اورانکی آمدنی کو ویلفیئر کاموں پر خرچ کر سکیں، اسی طرح فوجی فاؤنڈیشن اور شاہین فاؤنڈیشن اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ وغیرہ کام کر رہے ہیں۔ اور سول اداروں کو ان سے مقابلے کی کھلی اجازت ہے۔ تو میرے خیال میں اس چیز کو کیا واقعی آرمی کے خلاف ایشو بنایا جانا چاہیے؟

کیا اس کے لیے شکر گزار نہیں ہونا چاہیے؟

عوام پر پہلے ہی ٹیکسز کا بوجھ بہت زیادہ ہے، فوج اپنی ذمہ داری خود اٹھا رہی ہے، ۔

اب آتے ہیں فوجی فاونڈیشن کیا ہے؟؟ کیا اس کے قیام کے لیے فوج کے بجٹ میں سے پیسے دئیے گئے؟؟؟؟ ؟

 

فوجی فاؤنڈیشن کی بنیاد ان پیسوں سے رکھی گئی تھی جو تقسیم ہند کے بعد سابق فوجیوں کے حصے میں آیا

فوجی فاؤنڈیشن کی تاریخ 1945 کی ہے، جب جنگ عظیم دوم کے بعد بحالی فنڈ (پی ڈبلیو ایس آر ایف) تشکیل دیا گیا یہ فنڈ ڈبلیوڈبلیو- II یعنی جنگ عظیم دوئم کے دوران برطانوی ولی عہد کے لیے خدمات انجام دینے والے ہندوستان کے سابق فوجیوں کے لئے تشکیل دیا گیا تھا۔ تقسیم کے وقت (1947) جب پاکستان معرض وجود میں آیا، اس کے بعد WW-II کے سابق فوجیوں کے تناسب میں بیلنس فنڈ پاکستان میں منتقل کردیا گیا۔ 1953 تک، یہ فنڈ سویلین حکومت کے تحویل میں رہا، جبکہ 1954 میں اسے فوج میں منتقل کردیا گیا۔


 

فوج نے سابق فوجیوں میں تقریبا 18.2 ملین ڈالر کے بیلنس فنڈ کو بانٹنے کی بجائے ایک فاونڈیشن قائم کر دی اور اس کا انتظام ریٹائرڈ فوجیوں کے حوالے کر دیا جس نے ان پیسوں سے ٹیکسٹائل مل میں سرمایہ کاری کی۔ بعد میں ٹیکسٹائل مل کی آمدنی سے، اس نے راولپنڈی میں پہلا 50 بستر والا ٹی بی اسپتال قائم کیا۔

اور اس آمدن سے سابق فوجیوں کی بہبود کے لیے کام شروع کیا جس سے سویلینز کو نوکریوں کے مواقع ملے

فوجی فاؤنڈیشن 1953 میں 18.2 ملین روپے سے فلاح و بہبود کے لیے کام شروع کیا جس سے سب سے زیادہ سویلین مستفید ہوے آج یہ 18 سے زیادہ صنعتیں چلا رہی ہے، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی تقریبا 9 ملین مستحقین (ملک کی 5٪ آبادی) کی خدمت میں صرف کی جاتی ہے۔

یہ فلاح و بہبود صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور پیشہ ورانہ / تکنیکی تربیت کے ذریعے کی جاتی ہے۔

یہ فاونڈیشن تجارتی اور فلاحی سرگرمیوں کے ذریعے ضرورت مند افراد کے لئے روزگار پیدا کرتی ہے ۔

فی الحال،ابھی تک یہ فلاح و بہبود 115 طبی سہولیات مراکز یعنی ہاسپٹلز ، 133 اسکولوں اور کالجوں، 65 پیشہ ورانہ تربیتی مراکز اور 9 تکنیکی تربیتی مراکز کے ذریعے انجام دی جارہی ہے

ریٹائرڈ فوجیوں کی فلاح کیلئے قائم ادارے سے آج لاکھوں سویلین افراد بھی مستفید ہو رہے ہیں، فوجی فاؤنڈیشن کے منصوبوں سے 90 لاکھ افراد مستفید ہو رہے ہیں ۔تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بالخصوصی فوجی فاؤنڈیشن کی خدمات بے مثال ہیں

 

ملک میں اس وقت بتیس لاکھ سے زائد ریٹائرڈ فوجی ہیں۔ ہمارا سپاہی چونتیس سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوجاتا ہے۔ پندرہ ہزار سے زائد فوجی صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں زخمی اور معذور ہوئے ہیں۔ فوجی فاونڈیشن ان کے لیے اسکول، طبی اداروں سمیت ویلفیئر کے متعدد پروجیکٹس بھی چلاتی ہے۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ان اداروں کو کوئی سبسڈی ملتی ہے۔ یہ ادارے مارکیٹ میں دوسری کمپنیوں کا مقابلہ کرتے ہیں اور ملک کو ٹیکس دیتے ہیں


صرف پچھلے سال کے دوران فوجی فاؤنڈیشن نے وفاقی اور صوبائی حکومتی کو بھاری رقم ادا کی ۔ فوجی فاؤنڈیشن نے ٹیکس ، ڈیوٹی اور لیویز کی مد میں تقریباً 175بلین روپے ادا کئے

فوجی فرٹیلائزر پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے اداروں میں سے ایک ہے، 2019ء میں اس نے ٹیکسوں اور ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے میں 42 ارب روپے جمع کروائے

اسی طرح فوجی سیمنٹ ہر سال انکم ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مد میں 10 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرواتی ہے

خطے میں نظر ڈالیں تو آپ کو ہرملک کی فوج دفاعی بجٹ کے علاوہ کاروبار کے زریعے اپنے وسائل سے مسائل کو شکست دیتی نظر آئے گی

 

سری لنکا ، نے مئی 2009 میں تامل ٹائیگرز کو شکست دینے کے بعد اپنی پھیلی ہوئی فوج کو یکجا کیا 

Post a Comment

0 Comments