سیرت سیدنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
قسط نمبر=1
❥───────• •───────❥
ولادت
شہَنْشاہِ ابرار، مکّے مدینے کے تاجْدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا ابوطالِب کے فرزند ِ اَرجمَند ہیں۔ عامُ الْفِیْل(1 )کے30 سال بعد (جب حضور نبی ٔ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َکی عُمْر شریف30 برس تھی) 13 رَجَبُ الْمُرَجب بروز جُمعۃالمبارَک
حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ، شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم خانۂ کعبہ شریف زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْما ًکے اَندر پیدا ہوئے۔
❥───────• •───────❥
نام و نسب
علی بن ابی طالب المعروف بہ عبد مناف
بن عبد المطلب معروف بہ شیبہ
بن ہاشم المعروف بہ عمر
بن عبد مناف المعروف بہ مغیرہ
بن قصٰی المعروف بہ زید
بن کلاب
بن مرہ
بن لوی
بن غالب
بن فہر
بن مالک
بن نضر
بن کنانہ
❥───────• •───────❥
والدہ ماجدہ
مولی ٰ مشکل کُشاحضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی والِدَۂ ماجِدہ کا نام حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمہ بِنت اَسَد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہے۔
❥───────• •───────❥
قبول اسلام
آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم 10سال کی عُمْر میں ہی دائرۂ اسلام میں داخِل ہو گئے تھے اورشہَنْشاہِ نُبُوَّت، تاجْدارِ رِسالت، شافِعِ اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زیرِتربِیَّت رہے اور تادمِ حیات آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِمداد ونُصرت اور دینِ اسلام کی حِمایَت میں مصروفِ عَمَل رہے۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مُہاجِرین اَوّلینِ اورعَشَرَہ مُبَشَّرہ میں شامل ہونے اور دیگر خُصُوصی دَرَجات سے مُشرَّف ہونے کی بِناء پر بَہُت زیادہ مُمْتاز حیثیت رکھتے ہیں۔
❥───────• •───────❥
کنیت
آپ کی کنیت ابو الحسن تھی اور آنحضرت ﷺ نے آپکی کنیت ابوتراب فرمائی تھی۔
❥───────• •───────❥
احادیث مصطفٰی ﷺ بسلسلہ فضیلت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ
امام احمد رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ جتنی
احادیث حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی فضیلت پر وارد ہوئی ہیں اور کسی صحابی کی فضیلت پر وارد نہیں ہوئی ہیں۔
(=حاکم=)
ابو سریحہ اور زید بن ارقم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت ہےکہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
میں جس کا مولٰی ہوں علی اس کا مولٰی ہیں۔
(اس حدیث کو امام احمد اور طبرانی نے بھی بیان کیا ہے)
(=ترمذی شریف=)
امام احمد نے ابو الطفیل سے روایت کی ہے کہ
ایک بار حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے ایک وسیع مقام پر لوگوں کو جمع کرکے قسم دیکر فرمایا کہ میں تم سے قسم دیکر پوچھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم غدیر خم کے موقع پر میری نسبت کیا ارشاد فرمایا تھا۔
اس مجمع سے تیس آدمی کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہمارے سامنے حضرت رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا
"میں جس کا مولا علی بھی اس کا مولا ہیں الٰہی! علی سے جو محبت کرے اس سے تو بھی محبت فرما اور جو علی سے بغض رکھے اس سے تو بھی دشمنی فرما"
(=تاریخ الخلفاء=)
❥───────• •───────❥
غزوات میں شرکت
واہ! کیا بات ہے فاتِحِ خیبر کی
حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم پر شفقت وعطائے رسولِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عَکّاسی کرتی ہوئی ایک ایمان افروز حکایت مُلاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ
حضرتِ سیِّدُنا سَھْل بن سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : نبیِّ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خیبر کے دن فرمایا:
’’ کل یہ جھنڈامیں ایسے شخص کو دو ں گا جس کے ہاتھ اللہ تَعَالٰی فتح دے گا وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اُس کے رسول(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) سے مَحَبّت کرتا ہے نیز اللہ عَزَّوَجَلَّ اور رسول(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اس سے مَحَبّت کرتے ہیں۔‘‘
اگلے روز صُبْح کے وقت ہر آدَمی یہی اُمّید رکھتا تھا کہ جھنڈا اُسی کو دیا جائے گا۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
علی بن ابی طالب کہاں ہیں ؟لوگوں نے عرض کی:
یَا رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اُن کی آنکھیں دُکھتی ہیں ۔
فرمایا :
انہیں بلاؤ ،انہیں لایا گیا تومحبوبِ ربُّ العِباد، راحتِ ہر قلبِ ناشاد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی آنکھوں پر اپنا لُعابِ دَہَن (یعنی تھوک شریف) لگایا اور دُعا فرمائی وہ ایسے اچّھے ہوگئے گویا انہیں درد تھا ہی نہیں اور اُنہیں جھنڈا دے دیا۔
امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عرض کی:
یَارَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!
کیا میں ان لوگوں سے اس وَقت تک لڑوں جب تک وہ ہماری طرح مسلمان نہ ہوجائیں ؟
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:
نرمی اختیار کرو یہاں تک کہ اُن کے میدان میں اُتر جاؤ پھر انہیں اسلام کی دعوت دو اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے جو حُقوق اُن پر لازم ہیں وہ اُنہیں بتاؤ۔
خدا کی قسم اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہارے ذَرِیعے کسی ایک شخص کو
ہدایت عطا فرمائے تو یہ تمہارے لئے اس سے اچّھاہے کہ تمہارے پاس
سُرخ اُونٹ ہوں۔
(=بخاری ج۲ص۳۱۲حدیث۳۰۰۹، مُسلِم ص۱۳۱۱ حدیث ۲۴۰۶=)
0 Comments